LOADING

Type to search

پاکستان

اسلام آباد (سہ پہر) یو اے ای قابل اعتماد اتحادی

اسلام آباد (سہ پہر) پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین تعلقات کا آغاز 1960 کی دہائی سے ہی ہو گیا تھا جب یو اے ای کی برطانوی سامراج سے آزادی کا مرحلہ شروع ہوا تھا 1971 میں جب سات عرب ریاستوں کے اتحاد سے متحدہ عرب امارات وجود میں آئی تو پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس نے یو اے ای کو تسلیم کیا اور دوہاں پر سفارت خانہ قائم کیا۔ متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زائد بن سلطان النہیان نے پاکستان کے ساتھ پہلے دن سے ہی مثالی تعلقات استوار کر رکھے تھے جنہیں آج بھی انکے جانشین شیخ محمد بن زائد مضبوط بنیادوں پر استوار کیے ہوئے ہیں کشمیر اور فلسطین کے ایشوز پر دونوں ملکوں کی سوچ یکساں ہے اور مختلف بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے سے خاصی ہم آہنگی پائی جاتی ہے جموں و کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے کے لئے بھی یو اے ای کی قیادت نے ہمیشہ تعاون کیا ہے بلکہ بھارت کو بھی مجبور کیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ فیصلہ کن مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کرے متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زائد بن سلطان النہیان نے نہ صرف پاکستان کیساتھ مثالی تعلقات قائم کرنے میں خصوصی دلچسپی لی بلکہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا لاہور اور رحیم یار خان میں شیخ زائد اسپتال شیخ زائد میڈیکل کالج شیخ زائد انٹرنیشنل ایئر پورٹ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان میں دلچسپی کے خصوصی مظہر ہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں یو اے ای چوتھا بڑا ملک ہے متحدہ عرب امارات تقریبا 18 لاکھ پاکستانیوں کی میزبانی کر رہا ہے پاکستانی ڈاکٹرز انجینئرز چارٹرڈ اکاونٹنٹس پائلٹس سکیورٹی اہلکار صنعتی و زرعی مزدور، تعمیراتی ماہرین و مزدور نہ صرف متحدہ عرب امارات کو ترقی یافتہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ ہر سال بھاری مقدار میں زرمبادلہ بھیج کر پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی ممد و معاون ثابت ہو رہے ہیں پاکستانی ماہرین نے امارات میں متعدد اہم اداروں بشمول ایوی ایشن انڈسٹری پولیس محکمہ صحت تعلیمی اداروں ایمریٹس ائیر لائن کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا امارات ایئر لائن کی پہلی پرواز 1985 میں دبئی سے ہی کراچی پہنچی تھی یو اے ای نے پاکستان کی معیشت سنبھالنے میں بھی ہمیشہ برادرانہ اور قائدانہ کردار ادا کیا جب بھی ملک کو معاشی بیل آؤٹ پیکیج کی ضرورت پڑی متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ آگے بڑھ کر پاکستان کا ہاتھ تھاما ہے پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت کی کاوشوں سے تحریک انصاف دور حکومت میں خلیجی ممالک کے ساتھ سرد مہری کا شکار ہونے والے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ایک بار پھر نہ صرف خوشگوار ہوچکے ہیں بلکہ وہ ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے نئے راستے تلاش کرنے کے لئے بھی انتہائی پر عزم دکھائی دیتے ہیں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین بڑھتے ہوئے معاشی روابط اور یو اے ای کے صدرشیخ محمد بن زاید النہیان کا دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور سٹرٹیجک شراکت داری کو فروغ دینے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا ان کی اسلام آباد آمد پاکستان کی ریاستی سمت اور استحکام پر اعتماد کا مظہر ہے ایک ایسے وقت میں جب پاکستان دفاعی اعتبار سے خود انحصاری کی منزل عبور کرنے کے بعد معاشی خود انحصاری کی منزل کی جانب گامزن ہے اور اندرونی وبیرونی سرمایہ کاری کے لئے مطلوبہ مامعی اقدامات اور اصلاحات کی جانب گامزن ہے متحدہ عرب امارات کے صدر کی پاکستان آمد اور معیشت سرمایہ کاری توانائی انفراسٹرکچر کی ترقی آئی ٹی ٹیکنالوجی اور عوامی روابط سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے دوطرفہ تجارت میں اضافے کی ضرورت پر بھی اتفاق انتہائی خوش آئند ہے پاکستان آمد پر شیخ محمد بن زاید النہیان کے نہایت پرتپاک اور والہانہ استقبال کے ذریعے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان اپنے دوست ممالک خصوصا خلیجی ریاستوں کے ساتھ تعلقات کو انتہائی سنجیدگی اور عزت کی نگاہ کے ساتھ دیکھتا ہے یو اے ای کے صدر کا فقید المثال استقبال اس بات کی بھی علامت ہے کہ ریاست ایک پیچ پر ہے اور خارجہ محاذ پر واضح سمت رکھتی ہے یہ دورہ کسی ایک حکومت کی کامیابی نہیں بلکہ ریاستی تسلسل کا اظہار ہے یو اے ای اور پاکستان کے درمیان دوستی کا رشتہ برسوں پرانا ہے وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک کے برادرانہ اور تاریخی تعلقات صنعتی وکاروباری شراکت میںڈھالا جائے پاکستان کو مختلف شعبوں میں یو اے ای سرمایہ کاری کے حصول کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں بہتر سفارت کاری اور کامیاب حکمرانی کے اصول یہ ہیں کہ ہر قوم کے اپنے اپنے مفادات ہوتے ہیں مشکل یہ ہے کہ پاکستان نے اپنے قومی مفادات واضح طور پر طے نہیں کر رکھے مختلف سیاسی جماعتوں کی حکومتوں میں قومی مفادات پر ہماری پوزیشن بدلتی رہی ہے پچھلی کئی دہائیوں سے سیاسی دفاعی اقتصادی اور ثقافتی میدانوں میں پاکستان اور یو اے ای کا رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہونے کے باوجود سابق حکومتیں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں پوشیدہ معاشی صلاحیتوں کو پوری طرح کھولنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت نے دوست ممالک بالخصوص متحدہ عرب امارات کے باہمی فائدہ مند معاشی شعبے سے بھرپور مستفید ہونے کے لئے معاشی اہداف کو اپنی اولین ترجیح بنایا ہوا ہے یہ عمل اگرچہ دشوار ہے تاہم پاکستان کو مشکلات سے دوچار معیشت کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک ایسی خارجہ پالیسی جو معاشی اہداف کو ترجیح دے وہ نہ صرف ضروری ہے بلکہ پاکستان کی دیرپا کامیابی کے لیے انتہائی اہم بھی ہے پاکستان میں زراعت سیاحت ٹرانسپورٹ انڈسٹریز آئی ٹی مواصلات ٹیکنالوجی اور گرین انرجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش موجودہے اسی طرح یو اے ای انفراسٹرکچر کے شعبے میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے اس شعبے میں سرمایہ کاری پاکستان میں انفراسٹر کچر کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے متحدہ عرب امارات کی مختلف شعبوں میں مزید سرمایہ کاری سے ملک میں نہ صرف ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی بلکہ بڑے پیمانے پر نوجوانوں کو روز گار فراہم کرنے کے مواقع بھی میسر آئیں گے ملک میں مختلف شعبوں میں یو اے ای سرمایہ کاری کے حوالے سے عملی پیش رفت جلد ممکن بنانے کے لئے سرمایہ کار فریق کے علاوہ خود ہماری اپنی ذمہ داریاں بھی ہیں جن سے آگاہی اور سنجیدگی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے خلیجی ممالک اب ایڈ کے بجائے ٹریڈ اور اصلاحات کے مواقع اور گورننس کو دیکھتے ہیں اس لئے سیاسی اقتصادی سفارتی ماہرین سرمایہ کاری کے عمل کو سیاسی استحکام سے جوڑتے نظر آتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے صدر کا پہلا دورہ پاکستان ایک مثبت اور سنجیدہ قدم ہے مگر اسے کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لئے پالیسی کا سگنل ناگزیر ہے اس دورہ کے اثرات صرف دو طرفہ تعلقات تک محدود نہیں ہوں گے بلکہ پورے جنوبی ایشیائ’ اور مشرق وسطی میں اس کی باز گشت سنائی دے گی**

X