LOADING

Type to search

پاکستان

فتح جنگ (سہ پہر) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کا دورۂ فتح جنگ

فتح جنگ (سہ پہر) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کا دورۂ فتح جنگ

(اتوار کے روز گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے فتح جنگ کا دورہ کیا اور شہر میں جدید طرز کے ڈائیلسز سنٹر کا افتتاح کیا۔ یہ منصوبہ نہ صرف فتح جنگ بلکہ اردگرد کے تمام دیہی علاقوں کے ہزاروں مریضوں کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے۔ گردوں کے امراض سے مبتلا افراد کو پہلے اسلام آباد، راولپنڈی یا اٹک کے بڑے اسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا تھا، جس سے سفر کا خرچ، وقت کی بربادی اور علاج کی تاخیر ان کے لیے بڑا مسئلہ تھی۔

ڈائیلسز سنٹر کے قیام سے اب وہ لوگ جن کے پاس سفر کے اخراجات کے لیے وسائل نہیں تھے، وہ بھی مقامی سطح پر باعزت علاج حاصل کرسکیں گے۔ جدید مشینیں، تربیت یافتہ اسٹاف، اور نگرانی کے منظم نظام کے ساتھ یہ مرکز علاقے میں عوامی صحت کے نئے دور کا آغاز ہے۔ اس کی سب سے بڑی افادیت یہی ہے کہ مریض اپنے خاندان کے قریب رہتے ہوئے علاج کرا سکیں گے، جس سے ان کی ذہنی، جسمانی اور معاشی مشکلات کم ہوں گی۔ گورنر پنجاب نے افتتاح کے موقع پر کہا کہ حکومت کا مقصد علاج کو ہر شہری کی دہلیز تک پہنچانا ہے اور ڈائیلسز سنٹر اسی وژن کی ایک عملی مثال ہے۔

فتح جنگ کی سو سالہ تاریخ میں اتوار کی یہ شام ایک نیا باب رقم کر گئی۔ اس شہر نے کئی دہائیوں میں کئی تحصیلدار دیکھے، لیکن کسی کی ہمت اور عملی اقدامات نے اتنی واضح چھاپ نہیں چھوڑی جتنی چوہدری شفقت محمود نے باقی دفاتر کے معیار کو بدل کر دکھائی۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے اچانک تحصیل آفس کا دورہ کیا اور وہاں موجود ہر اہلکار اور شہری کے لیے ایک لمحہء حیرت پیدا کیا۔

گورنر نے تحصیلدار کے ساتھ ون آن ون ملاقات کی اور ان کے انتظامی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارکردگی معمول کی نہیں بلکہ ایسے تسلسل کی مثال ہے جو عملی کامیابیوں سے بھری ہوئی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ یہ تحصیلدار اپنی ہمت، حوصلے اور فعال انداز کی وجہ سے علاقے میں غیر قانونی سرگرمیوں اور قبضہ گروہوں کے خلاف سب سے مضبوط اقدامات کر رہا ہے۔

پچھلے کئی سالوں میں متعدد ہاؤسنگ سوسائٹیز پانچ کنال زمین خرید کر بیس کنال تک پھیلانے میں کامیاب رہی تھیں، اور کمزور شہری اپنی زمین کے تحفظ کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہے تھے۔ کسی نے اپنی زمین کی بازیابی کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، تو کوئی انتظامیہ کے دفتر میں رپورٹس کے پیچھے بھاگا، مگر کبھی کوئی ایسا اقدام سامنے نہیں آیا جو قبضہ گروہوں کو زمین سے ہٹانے کے لیے فوری اور عملی ثابت ہو۔

چوہدری شفقت محمود نے اس خلا کو پر کیا۔ انہوں نے فائلوں کے ساتھ ساتھ خود زمین پر جا کر قبضہ ختم کروایا، عوام کی زمین واگزار کروائی اور قانون کی حقیقی عملداری قائم کی۔ کئی مواقع پر وہ ذاتی طور پر موقع پر پہنچے اور کارروائی کے دوران قبضہ گروہوں کو روک دیا، جس نے مقامی لوگوں میں اعتماد کی نئی لہر پیدا کی۔

اس دوران گورنر پنجاب نے واضح کیا کہ اس تحصیلدار کی شفاف کارکردگی نے علاقے میں قانون کی بالادستی کو مضبوط کیا ہے اور قبضہ مافیا کے لیے اب کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔ ان کے مطابق یہ اقدام صرف قانونی فریم ورک کا پابند نہیں بلکہ عوام کی خدمت کی عملی تصویر ہے۔

مقامی شہریوں نے بتایا کہ پہلی بار ایسا ہوا کہ تحصیلدار نے صرف کاغذوں میں نہ رہ کر حقیقی زمین پر قدم رکھا، کمزور شہریوں کی زمین کے تحفظ کے لیے خود پیش آیا اور قبضہ گروہوں کی توانا سرگرمیوں کو ناکام بنایا۔ یہ منظر اس بات کا ثبوت تھا کہ عملی اقدامات اور ذاتی موجودگی عوام کے اعتماد کو بحال کرنے میں کس حد تک مؤثر ہیں۔

تحصیلدار کی کارکردگی زمین کے تنازعات تک محدود نہیں رہی۔ انہوں نے دفاتر میں عوامی سہولت کے لیے نظام میں شفافیت لائی، ریکارڈ کی نگرانی کو مضبوط کیا اور شہریوں کے مسائل کے فوری حل کے لیے متعدد کمیٹیاں تشکیل دیں۔ اس سے پورے علاقے میں انتظامی نظام کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی، اور شہریوں نے محسوس کیا کہ اب ریاست واقعی ان کے حقوق کے لیے کھڑی ہے۔

گورنر پنجاب نے تحصیلدار کے اقدامات کو نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ صوبائی انتظامیہ کے لیے بھی ایک پیغام قرار دیا۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ حقیقی تبدیلی تب ہی ممکن ہے جب افسران اپنے منصب کو محض دفاتر تک محدود نہ رکھیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے عوام کے مسائل کے حل کے لیے سرگرم رہیں۔

تحصیلدار کے اقدامات نے قبضہ گروہوں کے لیے ایک واضح پیغام دیا کہ ریاست کی رٹ کسی طاقتور گروہ کے سامنے نہیں جھکتی۔ شہریوں کے اعتماد کو بحال کرنا اور زمینوں کی بازیابی ایک ایسی مثال بن گئی جو پورے خطے میں سنائی دی۔ یہ صورتحال فتح جنگ کی تاریخ میں ایک نیا باب ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگا۔

اس ملاقات اور اس کی افادیت کا اثر محض زمین کے تنازعات تک محدود نہیں ہے۔ اس سے شہریوں نے یہ یقین حاصل کیا کہ اب ان کے حقوق کی حفاظت ریاست کے ذریعے یقینی بنائی جائے گی۔ گورنر کے اعتراف اور تحصیلدار کی جرات نے ایک عملی سبق دیا کہ اگر افسران نیت کے ساتھ کام کریں تو چھوٹے سے چھوٹا فرد بھی بڑے بڑے قبضہ گروپوں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

یہ کالم ایک ایسی کہانی سناتا ہے جو برسوں سے زیرِ غور تھی لیکن کبھی عملی شکل اختیار نہیں کر سکی تھی۔ اب اس کہانی کا مرکز ایک افسر ہے، جس نے اپنے منصب کو عوام کی خدمت کے لیے استعمال کیا، غیر قانونی قبضوں کے خلاف کھڑا ہوا اور پورے علاقے میں شفافیت اور انصاف کو قائم کیا۔

یہ لمحہ فتح جنگ کی تاریخ میں ایک روشن نقطہ ہے۔ اس دن کے اقدامات نے یہ ثابت کیا کہ طاقتور اور کمزور کے درمیان موجود خلا صرف نظام کے مؤثر اور عملی کردار سے کم کیا جا سکتا ہے۔ عوام نے محسوس کیا کہ ان کے حقوق محفوظ ہیں اور ان کی زمینوں پر کوئی غیر قانونی قبضہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

تحصیلدار کی کامیابی نے پورے انتظامی نظام میں ایک مثال قائم کی۔ اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ حقیقی تبدیلی تبھی ممکن ہے جب افسران صرف کاغذی کارروائی تک محدود نہ رہیں بلکہ زمین پر جا کر عملی اقدامات کریں، شہریوں کے مسائل کو حل کریں اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کھڑے ہوں۔

یہ کالم فتح جنگ کی سو سالہ تاریخ میں ایک نیا باب کے آغاز کا بیان ہے، جو نہ صرف تحصیلدار کی جرات، عوامی خدمت اور شفافیت کی کہانی سناتا ہے بلکہ مستقبل کے لیے ایک مشعل راہ بھی قائم کرتا ہے۔ عوام نے پہلی بار محسوس کیا کہ ان کے حقوق اور زمین کی حفاظت ایک ایسے افسر کے ہاتھ میں ہے جو ہر حال میں انصاف کے لیے سرگرم رہتا ہے۔

یہ لمحہ اور یہ اقدامات تاریخ کے صفحات میں روشن رنگ سے درج ہوں گے اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال بنیں گے کہ حقیقی تبدیلی اور عوام کی خدمت کس طرح ممکن ہے۔

X