LOADING

Type to search

پاکستان

اسلام آباد (سہ پہر) شکریہ سری لنکا;پاکستانی پارلیمنٹ سے اظہارتشکر کی قراردادیں منظور

اسلام آباد (سہ پہر) شکریہ سری لنکا ,پاکستانی حکومت، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بہترین حکمت عملی کی بدولت بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کا پاکستانی کرکٹ پر حملہ ناکام بنا دیا گیاہے. پاکستانی پارلیمنٹ نے سری لنکاکرکٹ ٹیم سےخطرات کے باوجود دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پراظہارتشکر کی قراردادیں منظور کی ہیں,
سینیٹ اور قومی اسمبلی نے جمعرات کوالگ الگ قراردادیں منظور کیں جن میں سری لنکا کی جانب سے خطرات کے باوجود اس کی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے کو سراہا گیا۔ سینٹ نے ایک متفقہ قرارداد منظور کی جس میں سکیورٹی خدشات کے باوجود سری لنکا کی حکومت ان کے کرکٹ بورڈ اور ٹیم کی طرف سے پاکستان کا دورہ جاری رکھنے کے حالیہ فیصلے کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ سری لنکا کے کھلاڑیوں اور آفیشلز کی جانب سے مثالی جرات، پیشہ ورانہ مہارت اور جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو سراہا گیا۔ قرارداد میں جامع سکیورٹی انتظامات یقینی بنانے پر متعلقہ وزارتوں کو سراہتے ہوئے محفوظ ماحول میں بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ قومی اسمبلی نے بھی آج ایک قرارداد منظور کی جس میں سری لنکن کرکٹ بورڈ کی جانب سے تمام خطرات کے باوجود اپنی کرکٹ ٹیم کودورہ پاکستان جاری رکھنے کی ہدایت کرنے کے فیصلے کوسراہا گیا ۔ پارلیمانی امور کے وزیر طارق فضل چوہدری کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں اس سللسے میں سری لنکا کے صدر اور پوری حکومت کی ذاتی دلچسپی لینے کا شکریہ کیا گیا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی حکمت عملی نے واقعی رنگ دکھایا ہے. بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کی ناکامی توقع سے زیادہ ہے
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی کاوشوں سے کھلاڑیوں نے بڑی بہادری سے پاکستان میں کھیلنے کا فیصلہ کیاہے

فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان کرکٹ پر حملے کو ناکام بنانے پر پاکستانیوں کی طرف سے اظہار تشکر قابل ستائش ہے امید ہے کہ یہ کامیابی پاکستان کرکٹ کے لیے ایک نئی شروعات ثابت ہوگی
فیلڈ مارشل عاصم منیرایک تجربہ کار افسر ہیں، جنہوں نے اپنی فوجی زندگی میں کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں، جن میں ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس اور سربراہ پاک فوج شامل ہیں۔ انہیں 20 مئی 2025ء کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی وفاقی وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کا دورہ کیا سری لنکا کے ہائی کمشنر فریڈ سری ویراتنے اور وزیر مملکت طلال چوہدری بھی ہمراہ تھے محسن نقوی نے سکیورٹی انتظامات کا معائنہ کیا اور ڈیوٹی پر تعینات اہلکاروں سے ملاقات کی وفاقی وزیر داخلہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کو جانفشانی سے فرائض سرانجام دینے کی تلقین کی محسن نقوی نے پریکٹس کے لیے موجود سری لنکن کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں سے ملاقات کی وفاقی وزیر داخلہ نے پاکستان کا دورہ جاری رکھنے پرسری لنکن کھلاڑیوں کا فردا فردا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ مہمان کھلاڑیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ آپ کی سکیورٹی ہماری ذمہ داری ہے۔ محسن نقوی نے کہا کہ آپ کا دورہ پاکستان جاری رکھنا امن کی جیت اور دہشتگردی کی شکست ہے۔پورا پاکستان آپ کی محبت اور خلوص کا ہمیشہ مقروض رہے گا۔ پاکستان اور سری لنکا کی دوستی کا یہ خوبصورت موڑ پاکستانی قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔ محسن نقوی نے پاکستانی کھلاڑیوں سے بھی ملاقات کی اور پریکٹس سیشن بھی دیکھاسری لنکن ہائی کمشنر نے کہا کہ میں نے مختلف ممالک میں خدمات سرانجام دی ہیں لیکن پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں۔ سکیورٹی سے ہم سب مطمئن ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ سری لنکن بورڈ اور کھلاڑیوں نے بڑی بہادری سے یہاں رہنے اور کھیلنے کا فیصلہ کیا۔سری لنکن ٹیم کو یہاں رہنے پر بہت زیادہ تشویش تھی، سری لنکن صدر نے کل خود اپنی ٹیم سے بات کی اور کھیلنے پر آمادہ کیا، ہمارے فیلڈ مارشل نے خود سری لنکا کے ڈیفنس منسٹر اور سیکریٹری سے بات کی اور کنونس کیا۔سری لنکا کے واپس جانے پر ہماری ٹیم سے بات ہوئی، سری لنکا کی ٹیم کے تمام خدشات دور کیے،
سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کو باکس سیکیورٹی دینے کا کہا،
وفاقی وزیر نے کہا کہ سری لنکن اتھارٹی کو یقین دہانی کرائی گئی کہ پاکستان آرمی، رینجرز اور پولیس سیکیورٹی سنبھالے ہوئے ہیں، سری لنکن ٹیم کے ارکان ہمارے اسٹیٹ گیسٹ ہیں ان کو ہم اسی طرح کا پروٹوکول اور سیکیورٹی دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد دھماکے کے مرکزی ملزم تک پہنچ گئے ہیں، اسلام آباد حملہ آور کا تعلق افغانستان سے ہے۔ وانا کیڈٹ کالج حملے کے حملہ آور افغانستان سے ہے، وہ باز نہیں آرہے، دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے مشکل ہو رہا ہے جیسے افغانستان کے لوگ یہاں آکر حملے کر رہے ہیں، ہمارا بڑا ٹارگٹ غیرقانونی افغان کو نکالنا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ سری لنکن ٹیم کے پاکستان ٹور جاری رکھنے کے فیصلے پر شکر گزار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سیریز کے اگلے دونوں میچز راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہی 14 اور 16 نومبر کو ہوں گے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے کھیل کے لیے ہمیشہ حمایت کرنے پر سری لنکن ٹیم کا شکریہ ادا کیا ہے سری لنکا کے دورہ پاکستان کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستانیوں کی جانب سے لنکن ٹیم کا شکریہ ادا کیا جارہا ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سری لنکن کرکٹ ٹیم کا شکریہ ادا کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان آمد پر سری لنکن کرکٹ ٹیم کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ کرکٹ کے کھیل کے لیے ہمیشہ حمایت کرنے پر سری لنکن ٹیم کے مشکور ہیں، سری لنکن کرکٹ ٹیم کی موجودگی ہمارے لیے باعث اعزاز ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی سری لنکن کرکٹ ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آمد اور شاندار کرکٹ کھیل پیش کرنے پر سری لنکن ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری نیک تمنائیں سری لنکن ٹیم کے ساتھ ہیں۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم لاہور قلندرز نے بھی کرکٹ ٹور جاری رکھنے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر کیا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کی سری لنکن کرکٹ ٹیم سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین پی سی بی اور سری لنکن کرکٹ ٹیم کے درمیان ملاقات 90 منٹ تک جاری رہی۔ محسن نقوی نے سری لنکن کرکٹ ٹیم کو دورہ پاکستان جاری رکھنے پر آمادہ کیا ۔
محسن نقوی نے سری لنکن ٹیم ممبران کے تمام تحفظات دور کیے اور کھلاڑیوں کے ہر ایشو کو بہترین انداز سے حل کیا۔محسن نقوی نے کھلاڑیوں کو بتایا کہ وہ ذاتی طور پر تمام کھلاڑیوں کی سیکیورٹی کو سپروائز کریں گے اور انہوں نے سری لنکن کھلاڑیوں کی فیملیز کو پاکستان آکر میچز دیکھنے کی دعوت دی۔
واضح رہے کہ سری لنکا کو پاکستان کے خلاف سیریز کے بقیہ 2 ون ڈے میچز اور پھر پاکستان میں سہ ملکی سیریز کھیلنی ہے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تین ملکی ٹورنامنٹ کے شیڈول میں بھی ردوبدل کردیا، سیریز کے تمام میچز اب راولپنڈی میں 18 سے 29 نومبر کے درمیان ہوں گے۔ اس سے قبل سیریز کے میچز 17 سے 29 نومبر تک راولپنڈی اور لاہور میں ہونا تھے۔تین ملکی ٹورنامنٹ میں پاکستان کے علاوہ سری لنکا اور زمبابوے کی ٹیمیں شرکت کریں گی۔ شیڈول میں تبدیلی کا فیصلہ شریک بورڈز کی مشاورت سے آپریشنل وجوہات کی بنیاد پر کیا گیا۔ اس سے قبل پی سی بی نے سری لنکا سے بقیہ دو ون ڈے میچوں کا شیڈول بھی تبدیل کیا تھا۔ دوسرا ون ڈے 13 کے بجائے 14 اور تیسرا ون ڈے 15 کے بجائے 16 نومبر کو ہوگا۔سری لنکن کرکٹ ٹیم نے دورۂ پاکستان جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ، سری لنکن کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں اور مینجمنٹ کو دورۂ پاکستان جاری رکھنے کی ہدایت کر دی۔سری لنکن کرکٹ بورڈ نے بتایا کہ اگر کوئی کھلاڑی دورہ جاری نہیں رکھنا چاہتا تو اس کے متبادل کا انتظام کیا جائے گا۔ سری لنکن کھلاڑیوں کو سیکیورٹی انتظامات کی یقین دہانی کروائی گئی ہے، سری لنکن کرکٹ بورڈ، ٹیم اور عملے کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس سے قبل چیئرمین محسن نقوی نے سری لنکا کے ہائی کمشنر فریڈ سری ویراتنے سے ملاقات میں کہا تھا کہ سری لنکن ٹیم کی فول پروف سیکیورٹی کے لیے اقدامات کو یقینی بنایا گیا ہے، ٹیم کے کھلاڑی ہمارے اسٹيٹ گیسٹ ہیں۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ مہمان کھلاڑیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔پاکستان نے سری لنکا کو پہلے ایک روزہ میچ میں دلچسپ مقابلے کے بعد 6 رنز سے مات دے کر 3 میچز کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کی ہے۔واضح رہے کہ قبل ازیں، سری لنکن کرکٹ ٹیم نے اپنے بورڈ سے دورہ پاکستان ادھورا چھوڑ کر واپس جانے کی درخواست کی تھی۔

 

واضح رہے کہ 2009ء میں لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کے قریب سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوا تھا، جس میں 6 سری لنکن کھلاڑی زخمی اور 5 پاکستانی پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے۔
سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیوں کی وجہ سے بھارت کے دورے کی منسوخی کے بعد پاکستان کے دورے پر تھی۔ دوسرے ٹیسٹ میچ کو برابر قرار دے دیا گیا وفاقی وزیر نبیل گبول نے الزام عائد کیا تھا کہ ان حملوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے
یہ حملہ 3 مارچ 2009ء کو ہوا تھا، جب سری لنکا کی ٹیم پاکستان کرکٹ ٹیم کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کی تیسرے دن کے کھیل کے لیے قذافی اسٹیڈیم جا رہی تھی۔لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو سٹیڈیم لے جانے والی بس پر منگل کی صبح تقریباً ایک درجن نقاب پوش حملہ آوروں کی فائرنگ میں سری لنکا کے چھ کھلاڑی زخمی اور پنجاب پولیس کے چھ اہلکار ایک شہری ہلاک ہو گئےتھےسری لنکا کےزخمیوں ہونے والے کھلاڑیوں میں سمرا وِیرا، اجنتا مینڈس، کمارا سنگاکارا اورتھرنگا پرانا وتھانا شامل تھے ہسپتال منتقل کیے جانے والے دو کھلاڑیوں میں سے ایک سمارا ویرا تھے جنہوں نے قذافی سٹڈیم میں ڈبل سینچری بنائی تھی سمیرا ویرا کے کوہلے میں گولی لگی تھی جب کہ پرانا وتھانا کے سینے میں کچھ چھرے لگے تھے۔ سری لنکا کے کھلاڑی بس میں سوار ہو کر قدافی سٹیڈیم جا رہے تھے کہ ان پر فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا فائرنگ کے بعد گورنر پنجاب \ جائے واردات پر پہنچ گئے تھے لاہور سٹی پولیس کے سربراہ نے کہا کہ کسی بھی حملہ آور کو گرفتار نہیں کیا جاسکا حملے کے بعد نقاب پوش مسلح افراد ایک کار چھین کر فرار ہو گئےتھے سری لنکا کےکم سے کم آٹھ کھلاڑیوں کو پاکستانی فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے قذافی سٹڈیم سے منتقل کیا گیاتھا پاکستان کرکٹ بورڈ نے سری لنکا ٹیم کے دورے کی منسوخی کا باضابطہ اعلان پہلے ہی کردیا تھا۔
حملے میں میچ کے چوتھے ایمپائر احسن رضا شدید زخمی ہو گئےتھے سری لنکا کی ٹیم کو قذافی سٹیڈیم سے پاکستانی افواج کے ایک ہیلی کاپٹر پر لاہور سے روانہ کیا گیا ادھر کولمبو میں سری لنکا کے صدر مہندا راجاپکشا نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے وزیر خارجہ کو فوراً پاکستان جانے کا حکم دیا تھا تاکہ ٹیم کو واپس لانے کا انتظام کیا جاسکے سری لنکا کی ٹیم کو سٹیڈیم لے جانے والی بس کے ڈرائیور خلیل احمد نے بتایا تھا کہ قدافی سٹیڈیم کے قریب لبرٹی چوک کے پاس ان کی بس پر عقب سے ایک دستی بم پھینکاتھا جو کہ بس پر نہیں لگا۔ انہوں نے بتایاتھا کہ اس کے بعد سامنے کی جانب سے بھی ایک نقاب پوش حملہ آور نے دستی بم پھینکا جو کہ بس کے نیچے گرا لیکن انہوں نے بس کی رفتار بڑھا دی اور دستی بم بس کے پیچھے پھٹاتھا۔ خلیل احمد نے بتایاتھا کہ اس دوران بس پر چاروں طرف سے فائرنگ شروع ہو گئی تھی جس میں ان کے مطابق دو کھلاڑی زخمی ہو گئے حملہ آوروں کی تعداد بارہ سے پندرہ تک تھی جو مختلف اطراف سے بس پر فائرنگ کر رہے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی، لیکن پاکستانی حکام نے الزام عائد کیا کہ یہ حملہ بھارتی پراکسی نےکیا سری لنکا کی ٹیم کو فوری طور پر اسٹیڈیم لے جایا گیا اور پھر انہیں وطن واپس بھیج دیا گیاتھا
پاکستان کا دورہ کرنے والی ٹیم کی حفاظت عرصہء دراز سے موضوعِ گفتگو رہی جبکہ2009 ہی میں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے حفاظتی نقطہء نظر سے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا تھا
مئی 2002ء میں نیوزی لینڈ نے اپنی کرکٹ ٹیم کو اُس وقت فوری طور پر پاکستان سے واپس بلالیاتھاجب نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے ہوٹل کے باہر ایک خود کش حملے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی جگہ آئی تھی جو ممبئی حملوں کی وجہ سے کھیل میں حصہ نہ لے سکےاس وقت کے صدر پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان حملوں کی شدید مذمت کی تھی سری لنکا کے صدر ماهیندا راجاپاکسا نے کہا تھا کہ “میں دہشت گردوں کی اس بزدلانہ کارروائی کی سختی سے مذمت کرتا ہوں، سری لنکا کے کھلاڑی پاکستان میں نیک خواہشات لے کر گئے تھے پاکستان سری لنکا کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے یاد رہے کہ 24 اکتوبر 2024 کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے سری لنکن فضائیہ کے کمانڈر نے ملاقات کی تھی پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے مطابق سری لنکن فضائیہ کے کمانڈر راؤپ راجا پاکسے نے جوائنٹ سٹاف ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا تھا سری لنکن فضائیہ کے کمانڈر نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحرشمشاد مرزا سے ملاقات کی اور پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کو سراہاتھا
ایئرمارشل راؤپ راجا پاکسے نے علاقائی امن اور استحکام کیلئے پاکستان کی جاری کوششوں کی بھی تعریف کی تھی. ملاقات میں دوطرفہ سکیورٹی اور دفاعی تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیاتھاجوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان سری لنکا کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے. دوطرفہ تعلقات خصوصاً سکیورٹی اور دفاعی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ کمانڈر سری لنکا ایئر فورس ایئر مارشل راجا پاکسے کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششیں قابل تعریف ہیں جب کہ پاکستان اور سری لنکا کا دفاعی تعاون خطے میں استحکام کے لیے اہم ہے۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا اور ایئر مارشل راجا پاکسے نے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاتھا ۔ترجمان پاک فوج نے یہ بھی بتایا تھا کہ کمانڈر سری لنکن ایئر فورس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیوں اور پیشاورانہ مہارت کو سراہا۔آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ کمانڈر سری لنکن ایئر فورس نے علاقائی امن اور سلامتی کے لیے بھی پاکستان کی مسلح افواج کے کردار کی بھی تعریف کی تھی ۔

انقلابِ 2020ء کے بعد سری لنکا نے پاکستان کے ساتھ دوستی کو نئی بنیادوں پر استوار کیا اور دونوں ملکوں نے یہ ثابت کر دیا کہ جنوبی ایشیا میں تعاون‘ ترقی اور امن کے نئے دروازے کھولے جا سکتے ہیں۔ پاک سری لنکا تعلقات کی بنیادیں بہت گہری ہیں۔ دونوں کے درمیان سفارتی تعلقات 1948ء میں سری لنکا کے قیام کے فوراً بعد قائم ہوئے۔ سری لنکا ان ممالک میں سے شامل ہے جنہوں نے مشکل ترین گھڑیوں میں بھی پاکستان کو مکمل حمایت اور تعاون فراہم کیا۔ دونوں ممالک کی عسکری و سیاسی قیادت کے دوروں نے باہمی تعلقات کو مضبوط کیا۔ سری لنکا میں قیام امن کی بڑی کامیابی میں پاکستان کا اہم حصہ ہے۔ سری لنکن فوج کے ہاتھوں تامل ٹائیگرز آف تامل ایلم کی شکست میں پاکستان کے کولمبو سے دفاعی تعاون اور بڑے پیمانے پر جدید دفاعی آلات کی فراہمی نے اہم کردار ادا کیا۔ سری لنکا کے فوجی افسران اب بھی پاکستانی اداروں سے تربیت حاصل کرتے ہیں۔ 1971ء میں بھارت نے مشرقی اور مغربی پاکستان کیلئے اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس وقت سری لنکا نے مغربی پاکستان کو فضائی راستہ فراہم کیا‘ جو دہلی سرکار کو سخت ناگوار گزرا‘ اسی لیے اس نے سری لنکا کو سبق سکھانے کیلئے تامل علیحدگی پسندوں کی سرپرستی کی۔ رواں برس پاکستانی بحری جنگی جہاز کا کولمبو کا دورہ اور سری لنکن بحریہ کے ساتھ مشترکہ مشقیں اور دیگر فعال روابط اس مضبوط شراکت داری کا عملی مظہر ہیں۔ علاوہ ازیں امن مشقیں 2025ء میں سری لنکن بحریہ کی پُرجوش شرکت اس امر کی دلیل ہے کہ دونوں ملکوں کی سٹریٹجک پارٹنر شپ مضبوط بنیادوں پر قائم ہے۔
پاکستان اور سری لنکا‘ سارک تنظیم کے سرگرم رکن ممالک ہیں‘ تاہم بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سارک اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہ کر سکا۔ پاکستان اور سری لنکا کے مابین دو طرفہ تجارت کو وسعت دینے کیلئے 2006ء میں راجا پاکسے کے دورۂ پاکستان کے موقع پر آزاد تجارتی معاہدہ طے کیا گیا تاکہ دونوں ملکوں کی تجارت میں اجناس کے ساتھ ساتھ خدمات کو بھی شامل کیا جا سکے۔ دونوں ملکوں میں ٹیکسٹائل‘ تعمیراتی مواد‘ زرعی پروسیسنگ اور دوا سازی کی صنعت سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تجارت‘ سرمایہ کاری اور شراکت کی خاصی گنجائش موجود ہے جس سے فائدہ اٹھانا وقت کا تقاضا ہے۔ دونوں ممالک کے پاس ایک دوسرے کی بنیادی مصنوعات کیلئے مارکیٹیں موجود ہیں۔ سری لنکن چائے کیلئے پاکستان ایک اہم مارکیٹ ہے‘ جہاں ہر سال اربوں روپے کی چائے درآمد اور استعمال کی جاتی ہے۔
2020ء کے بعد سری لنکا جنوبی ایشیا میں ایک اُبھرتا ہوا تعلیمی مرکز بن کر سامنے آیا ہے۔ جس نے پاکستانی طلبہ کیلئے بھی نئی تعلیمی راہیں کھول دی ہیں۔ سری لنکا کی یونیورسٹیاں عالمی معیار کے مطابق میڈیکل‘ انجینئرنگ‘ بزنس‘ آئی ٹی اور سماجی علوم کے شعبوں میں مغربی ممالک کے مقابلے میں سستی تعلیم فراہم کر رہی ہیں‘ جو پاکستانی طلبہ کیلئے بہترین متبادل ہے۔ سری لنکن حکومت اور نجی ادارے غیرملکی طلبہ‘ خاص طور پر پاکستانیوں کیلئے مختلف سکالرشپ پروگرام پیش کررہے ہیں۔ ان میں ٹیوشن فیس میں رعایت‘ ہاسٹل سہولتیں اور ویزا میں آسانی جیسی سہولتیں شامل ہیں۔ اگر حکومتِ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی معاہدے مزید مضبوط کرے تو ہزاروں پاکستانی طلبہ عالمی معیار کی تعلیم کم خرچ میں حاصل کر سکتے ہیں۔ سری لنکا میں پاکستانی سیاحوں کو بھی بہت زیادہ عزت ملتی ہے۔ سری لنکا نے 2020ء کے بعد اپنی سیاحت کو جس تیزی سے ترقی دی‘ وہ پورے خطے کیلئے ایک مثال بن گیا۔ قدرتی مناظر‘ ساحلی علاقوں‘ تاریخی ورثے اور مذہبی سیاحت کے فروغ نے سری لنکا کو دنیا کے نقشے پر نمایاں کیا۔ پاکستان سری لنکن ماڈل سے سیکھتے ہوئے اپنی سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے‘ بالخصوص سمندری سیاحت میں تعلقات کو ایک نئی جہت مل رہی ہے۔ سیاحت صرف معاشی ترقی کا ذریعہ نہیں بلکہ ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے کا پل بھی ہے۔ بے شک پاکستان کے سری لنکا کے ساتھ قائم تزویراتی اور معاشی تعلقات‘ دونوں ملکوں کے مابین طے پانے والے معاہدے اور ان پر عمل درآمد مستقبل کی راہیں متعین کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ پاک سری لنکا مضبوط تعلقات میں دونوں کے مشترکہ دوست چین کا کردار اہم ہے۔ پاکستان‘ چین اور سری لنکا کی اس تکون سے خطے میں علاقائی تعاون اور ترقی کے ایک نئے عہد کا آغاز ہو گا‘ سری لنکا‘ بحرہند کے عین وسط میں واقع ایک انتہائی اہم سٹریٹجک محلِ وقوع کا حامل ملک ہے‘ اسکا جغرافیائی مقام اس کا بڑا اثاثہ ہے۔ پاکستان اور چین کیساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے سے سری لنکا کو اپنی خارجہ پالیسی میں اپنی خود مختاری برقرار رکھنے اور معاشی مواقع کو وسیع کرتے ہوئے اضافی فائدہ حاصل ہوا ہے۔ سری لنکا نے اپنے جنوبی سرے میں واقع ہمبنٹوٹا کی سٹریٹجک بندرگاہ اگلے 100برس کیلئے چین کے حوالے کی ہے اور یہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کی ایک اہم کڑی ہے۔ اس اقدام کو چین کی ”سٹرنگ آف پرل‘‘ حکمت عملی کا ایک حصہ سمجھا جاتا ہے۔ جس کے تحت چین بحیرۂ جنوبی چین میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے۔سری لنکا کے چین کے ساتھ ان مضبوط روابط نے ہندوستان و امریکہ کو بے چین کر رکھا ہے۔2022ء میں جب سری لنکا بدترین معاشی بحران کا شکار ہوا تو وہاں وزیراعظم مہندا راجا پاکسے کے بعد رانیل وکرما سنگھے نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی اور آئی ایم ایف کا دو ارب 90کروڑ ڈالر کا بیل آؤٹ پروگرام حاصل کرنے کی خاطر ٹیکس میں اضافہ کرکے خوراک‘ ایندھن اور ادویات کی قلت کو ختم کیا۔ اپنی کارکردگی کی عوامی توثیق اور سخت معاشی اقدامات کو جاری رکھنے کیلئے انہوں نے ستمبر 2024ء میں صدارتی انتخابات کا انعقاد کروایا مگر اُن انتخابات میں انورا کمارا نے کامیابی حاصل کی اب انورا کمارا دسانائیکے کی سری لنکا میں حکومت ہے۔ سری لنکا نے 2019ء سے 2023ء تک سخت معاشی چیلنجز کا سامنا کیا‘ تاہم اب نئے صدر انورا کمارا کی قیادت میں سری لنکا کی معاشی و سیاسی صورتحال سمیت زرِمبادلہ کے ذخائر‘ کرنسی اور سیاحت کے شعبے میں نمایاں استحکام آ چکا ہے۔ انقلاب کے بعد نئی حکومت نے اصلاحاتی پالیسیوں کا آغاز کیا۔ مالی نظم و ضبط‘ شفاف گورننس اور عوامی فلاح کے منصوبے متعارف کرائے۔ زراعت‘ تعلیم‘ توانائی و سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھائی گئی۔ خاص طور پر سیاحت نے سری لنکن معیشت کو دوبارہ زندہ کیا۔ حکومت نے سیاحت کو معیشت کا بنیادی ستون قرار دیتے ہوئے ویزا پالیسی میں نرمی‘ بین الاقوامی پروموشن سمیت ماحولیاتی تحفظ پر توجہ دے کر ملک کو دوبارہ دنیا کے نقشے پر نمایاں کیا۔ سیاحت مہم کے تحت درجنوں نئے سیاحتی منصوبے شروع کیے گئے جس سے نہ صرف زرمبادلہ میں اضافہ ہوا بلکہ ہوٹل انڈسٹری‘ ٹرانسپورٹ‘ دستکاری اور فوڈ بزنس میں لاکھوں افراد کو روزگار ملا۔ ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی سری لنکا نے نمایاں پیش رفت کی۔ نوجوان نسل نے سٹارٹ اپ کلچر کو فروغ دیا‘ حکومت نے ڈیجیٹل نظام متعارف کرا کے شفافیت یقینی بنائی۔ آن لائن خدمات‘ تعلیم اور صحت کے شعبے میں ڈیجیٹل ترقی نے عوام کی زندگی آسان بنائی۔ تعلیمی اصلاحات کے تحت سری لنکا جنوبی ایشیا میں ایک اُبھرتا ہوا تعلیمی مرکز بن کر سامنے آیا ہے۔ سری لنکا کی کولمبو‘ ہمبنٹوٹا‘ گال اور ٹرنکومالی سمیت اہم بندرگاہیں خطے کی مصروف ترین بندرگاہوں میں شامل ہیں

X