LOADING

Type to search

بین الاقوامی خبریں

ریاض (سہ پہر) سعودی عرب کا دو ٹوک مؤقف: فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں

تحریر: ریحان خان

ریاض، بدھ، 5 فروری 2025 (سہ پہر) : سعودی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں واضح کیا کہ مملکت سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے اپنے غیر متزلزل مؤقف پر قائم ہے۔

وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے 18 ستمبر 2024 کو شوریٰ کونسل کے نویں دور کے پہلے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں اس مؤقف کو پوری صراحت کے ساتھ دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا اور اس کے بغیر اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔

ولی عہد نے 11 نومبر 2024 کو ریاض میں منعقدہ غیر معمولی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس میں بھی اس پختہ مؤقف کا اعادہ کیا۔ انہوں نے 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں کے تسلسل پر زور دیا اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے امن پسند ممالک سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی اپیل کی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کو متحرک کرنے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت مل سکے۔

بیان کے مطابق، سعودی عرب نے واضح کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے، چاہے وہ اسرائیلی بستیوں کی تعمیر، زمینوں پر قبضے، یا فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بےدخل کرنے کی کوششوں کی شکل میں ہو۔ وزارت نے کہا کہ “عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی عوام کو درپیش شدید انسانی مصائب کو کم کرے، جو اپنی سرزمین پر ثابت قدم رہیں گے اور وہاں سے ہٹنے والے نہیں ہیں۔”

سعودی عرب نے زور دیا کہ اس کا یہ غیر متزلزل مؤقف ناقابلِ سودے بازی اور کسی بھی قسم کے سمجھوتے سے بالاتر ہے۔ اس بات کا حصول ناممکن ہے کہ فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دیے بغیر پائیدار اور منصفانہ امن قائم ہو سکے، جیسا کہ سابقہ اور موجودہ امریکی حکومتوں کو واضح طور پر آگاہ کیا جا چکا ہے۔